حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرداران رشید اسلام حاج قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کے شہادت کی پہلی سالگرہ کے مناسبت سے امام خمینی میموریل ٹرسٹ کرگل کے زیر اہتمام ضلع میں چار روزہ مختلف نوعیت کے پروگرام آج اختتام پذیر ہوا۔
اس سلسلے میں سب سے پہلے اکتیس دسمبر کو ادارے کے ادبی و ثقافتی شعبہ'' بزم ادب'' کی طرف سے یک روزہ سیمینار رکھا گیا تھا جس میں مقامی شعرا و ادباء نے چار مختلف زبانوں میں شعر و مقالہ خوانی کے ذریعے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔
پروگرام کے دوسرے دن یعنی یکم جنوری کو ادارے کے ذیلی تنظیم '' بسیج روحانیون آئی کے ایم ٹی'' کے جانب سے مصلا امام خمینی منجی میں شہداء کی روح کے ایصال ثواب کیلئے مجلس ترحیم کا اہتمام کیا جس میں کثیر تعداد میں مومنین نے شرکت کی اور قرآن خوانی کر کے اس روح پرور فضا سے استفادہ کیا۔جبکہ اگلے روز یعنی دو جنوری کو بسیج روحانیون کے ہی اہتمام سے ہی شہداء کے یاد میں ہفت روزہ تصویری نمائش کا افتتاح کیا گیا جس میں شہیدوں کے مخصوص غرفے نصب کیے گئے تھے اور تصاویر کے ساتھ ساتھ شہداء کے وصایا بھی لوگوں کی آگاہی کے لئے اُردو اور انگریزی زبانوں میں آویزاں کیے گئے تھے۔
اس کے علاوہ نمائش میں ایّام فاطمیہ کے مناسبت سے ایک مخصوص گوشہ میں جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کی قبر کے نماد کو دکھایا گیا اور دوسرے گوشے میں جناب زینب سلام اللہ علیہا کی روضہ مبارک کو مجسم کیا گیا جو مومنین و مومنات کی خاص توجہ کا سبب بنا۔ہر ایک غرفہ میں بسیج روحانیون کے رضا کار بحیثیت راوی اپنے خدمات انجام دے رہے تھے۔
اس سلسلے کے آخری دن یعنی تین جنوری کو امام خمینی میموریل ٹرسٹ کے زیر اہتمام مجلس کا اہتمام کیا گیا۔
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا، اس کے بعد شہداء کی شان میں ترانے اور تقاریر بھی پیش کیے گئے۔پروگرام میں مطھری ایجوکیشنل سوسائٹی کے جانب سے پیش کردہ کثیر لسانی سرود لوگوں کے توجہ کا خاص مرکز بن گیا۔
اس موقعہ پر لوگوں کے جمع غفیر سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کے نگران کونسل کے سینئر رکن حاجی اصغر علی کربلائی نے مرد میدان حاج قاسم سلیمانی و ابو مہدی المہندس کے خدمات کو تفصیلاً بیان کیا۔
آخر میں چیئرمین امام خمینی میموریل ٹرسٹ حجت الاسلام شیخ صادق رجائی نے شہداء کی راہ پر عمل پیرا ہو کر حامی ولایت ہونے کی تاکید کی۔یہ مجلس حجت الاسلام شیخ محمد محقق کی دعائیہ کلمات کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔اس موقعہ پر شہید حاج قاسم کی انگشتر کے ایک خوبصورت اور یادگار نماد بھی بنایا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ یہ سارے پروگرام منفی بیس ڈگری سینٹی گریڈ سردی کے باوجود بڑے تزک و احتشام سے انجام دیا گیا جس سے انقلاب اسلامی اور شہداء کے تئیں یہاں کے مومنین و مومنات کے ارادت کا خوب اندازہ ہوتا ہے۔